منورسلطان ندوی

مولانامنورسلطان ندوی
نوجوان ندوی فاضل مولانامنورسلطان ندوی متعدداہم کتابوں کے مصنف ومرتب ہیں،تدریس کے ساتھ تصنیف وتحقیق کاخاص ذوق رکھتے ہیں، فقہ کے موضوع پرمتعدداہم کتابیں ان کے قلم سے منظرعام پرآچکی ہیں،آپ اس وقت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں دارالافتاء کے رفیق علمی واستاذکی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں۔
پیدائش اورگھریلوماحول
مولانا محترم ایک متوسط کاشتکارگھرانہ سے تعلق رکھتے ہیں،۱۰فروری ۱۹۷۹ء ؁میں پیدائش ہوئی،ان کے دادا جناب ناظم حسینؒ گاؤں کے معروف کاشتکارتھے،ان کے اندربڑی سادگی تھی،وہ گرچہ خودتعلیم سے بہرورنہ تھے ، مگرانہوں نے اپنے فرزندوں کوعصری تعلیم دلانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی،وہ خود بھی بزرگوں سے عقیدت رکھتے تھے،بہارکے معروف بزرگ حضرت مولانامنورحسین مظاہری ؒ پورنوی جو حضرت شیخ الحدیث مولانامحمدزکریا صاحبؒ سہارنپوری کے اجلہ خلفاء میں تھے،ان سے ناظم حسین صاحب کوبڑی عقیدت تھی،آپ نے اپنے اس پوتے کانام انہی کے نام پررکھا ، منورسلطان ندوی کے والدبزرگوارجناب ماسٹربشیراحمد صاحب عصری تعلیم یافتہ ہیں،انتہائی سادہ زندگی،دینی مزاج کے حامل،علم اوراہل علم سے عقیدت وتعلق رکھنے والے،سرکاری اسکول میں بحیثیت معلم خدمت انجام دیتے رہے،چندسال قبل ملازمت سے سبکدوش ہوئے ہیں،آپ بڑے اللہ والے ہیں،حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ سے بیعت وارادت کا تعلق رکھتے ہیں،اکثروبیشتررمضان المبارک میں اعتکاف کے لئے سہارنپورجایاکرتے تھے،اب چند سالوں سے حضرت شیخ الحدیث کے خلیفہ مولانااشتیاق صاحب مظفرپوری کی صحبت میں ماہ مبارک گزارتے ہیں۔
تعلیم :
آپ نے اپنی ابتدئی تعلیم کا آغازمدرسہ اسلامیہ طوفانپورسے کیا، یہاں وسطانیہ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعدمدرسہ چشمۂ فیض ململ میں داخلہ لیا،اورعالیہ اولی تک کی تعلیم مکمل کی،پھریہیں سے دارالعلوم ندوۃ العلماء کی وسیع علمی فضاء میں پہونچے،جہاں عالمیت اورفضیلت(اختصاص فقہ)کی سندحاصل کی،یہاں سے فراغت کے بعدمزیدعلمی وتحقیقی ذوق پیداکرنے کے لئے ایک مردم سازشخصیت حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم کی خدمت میں پہونچے،اورآپ کے تحقیقی ادارہ المعہدالعالی الاسلامی حیدرآباد میں افتاء وقضاء کی تربیت کے ساتھ بحث وتحقیق کا سلیقہ بھی سیکھا،اس دوران مولاناخالدسیف اللہ رحمانی صاحب سے شخصی طورپر بھی خوب فائدہ اٹھایا،مولاناکے ساتھ رفاقت کی سعادت بھی میسرآئی،اورپھریہیں سے ان کے علمی وتحقیقی جوہرکھلنے شروع ہوئے۔
علمی وتحقیقی کاوشیں:
مولاناخالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی نگرانی میں دواہم موضوعات پرکام کیا،پہلا’ندوۃ العلماء کا فقہی مزاج اورابناء ندوہ کی فقہی خدمات‘ اوردوسر’اخواتین کے شرعی مسائل‘،یہ دونوں کتابیں شائع ہوکراہل علم سے خراج تحسین وصول کرچکی ہیں،ان کتابوں کوملکی سطح پربڑی پذیرائی حاصل ہوئی،ندوۃ العلماء کا فقہی مزاج ندوہ کے حلقہ میں بے حدمقبول ہوئی،دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم مولاناڈاکٹرسعیدالرحمن اعظمی ندوی دامت برکاتہم نے اس کتاب کو’ ندوہ کی تاریخ میں ایک درخشاں باب کا اضافہ ‘قراردیاتوحضرت مولاناسیدمحمد واضح رشیدحسنی ندوی (معتمدتعلیم ندوۃ العلماء)نے اس کتاب کو’ندوۃ العلماء کے زریں تاج کاایک خوبصورت نگینہ‘ سے تعبیرکیا،دوسری کتاب خواتین کے شرعی مسائل کے لئے یہ اعزاز کیا کم ہے کہ لڑکیوں کے بعض اہم جامعات کے نصاب میں یہ کتاب داخل ہوچکی ہے،مبصرین نے اس کتاب کو موجودہ دورکا بہشتی زیورکہاہے۔
المعہدالعالی حیدرآبادسے فراغت کے بعدہی ان کاتقرردارالعلوم ندوۃ العلماء کے دارالافتاء میں بحیثیت مرتب فتاوی ہوا،پھرفقہ کی بعض اہم کتابوں کی تدریس بھی ملی،اس وقت فتاوی ندوۃ العلماء کی ترتیب وتحقیق کا اہم کام انجام دے رہے ہیں،فتاوی کی اب تک تین جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔
ان کتابوں کے علاوہ انہوں نے اورمتعددکتابیں مرتب کیں ہیں جن میں حضرت مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی کی’ فقہ اسلامی اورعصرحاضر‘اوردارالعلوم ندوۃ العلماء کے سابق استاذجناب امین الدین شجاع الدین کی ادبی تحریروں کے دو مجموعے ’ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘اور’روبرو‘خاص طورپرقابل ذکرہیں،ان کے علاوہ اوربھی کتابیں ہں،مختلف جرائد ورسائل میں آپ مسلسل علمی مضامین لکھتے رہتے ہیں،اب تک متعددعلمی سیمیناروں میں مقالات پیش کرچکے ہیں،اس طرح آپ کی علمی زندگی جہدمسلسل سے عبارت ہے،اورآپ کے خاص مربی کی دعاکہ’ ان کا قلم تھکن ناآشنارہے‘کی تعبیرسامنے آرہی ہے،اس کم عمری میں اپنی علمی اورتحقیقی کاوشوں سے علمی حلقہ میں پہچان بناچکے ہیں،اوراکثراکابراہل علم کی توجہ حاصل کرچکے ہیں۔
تصانیف:
۱۔ندوۃ العلماء کافقہی مزاج اورابناء ندوہ کی فقہی خدمات
۲۔خواتین کے شرعی مسائل
۳۔فقہ اسلامی کے مصادر:مختصرتعارف
۴۔حقوق المراۃ فی ضوء فتاوی علماء الہنود(عربی)
۵۔فقہ حنفی:تاریخ وتعارف(ترجمہ)
۶۔شمالی بہارکاایک مردم خیزقصبہ
ترتیب:
۷۔فتاوی ندوۃ العلماء(تین جلدیں)
۸۔فقہ اسلام اورعصرحاضر(فقہی مقالات مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی )
۹۔ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم(مضامین امین الدین شجاع الدین ؒ )
۱۰۔روبرو(انٹرویوز امین الدین شجاع الدین ؒ ) زیرطبع
مقالات: ایک درجن سے زائدعلمی وتحقیقی مقالات مختلف سیمیناراورپروگراموں میں پیش کئے ہیں۔ 
مضامین:کئی درجن مضامین مختلف روزناموں ،ماہنامہ اورپندرہ روزہ رسائل میں شائع ہوئے ہیں۔
آپ کے مضامین ومقالات درج ذیل سائٹ پردیکھے جاسکتے ہیں:
msultannadwi.blogspot.com
nadwimahfil.org

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے