مولانا نذرالحفیظ ندوی ازہری کی شخصیت متنوع خصوصیات کی حامل تھی

 مولانانذرالحفیظ ندوی ازہری کی وفات پرشفیع اردولائبریری یکہتہ میں تعزیتی نشست۔

مئ بروز اتوار بعدنمازمغرب شفیع اردو لائبریری یکہتہ میں ایک تعزیتی نشست کاانعقادکیاگیا،جس میں علاقہ کے سرکردہ علما، ائمہ اور اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تعزیتی نشست کی صدارت مولانامنظورشمسی قاسمی اور نظامت اشتیاق احمد ندوی نےکی

علاقہ کے معروف عالم دین، مصنف ومحقق اور دار العلوم 

 ندوۃالعلماءکے نوجوان استاذ مفتی منورسلطان ندوی صاحب پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا کی زندگی کے مختلف پہلو ہیں، وہ عالم ربانی تھے، صاحب قلم تھے، ممتاز صحافی تھے، فکر اسلامی اور ادب اسلامی کے ترجمان تھے، ندوہ اور مولانا علی میاں ندوی رحمہ اللہ کے افکار کے امین تھے، ندوہ العلماء میں مختلف ذمہ داریاں ان سے متعلق رہیں موصوف نام ونمودسے بے پروا ہوکرللہیت کے ساتھ دینی خدمات کی انجام دہی میں منہمک رہتے۔آپ کا کاچلے جاناہم تمام کے لیۓ خسارہ ہے آپ کے یوں اچانک چلے جانے سے یتیمی کا احساس ہو رہا ہے، انہوں نے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مولانا مرحوم کی زندگی مخفی پہلوؤں کا ذکر کیا 

اس موقع پر ڈاکٹر ڈاکٹرطارق انورندوی نے کہاکہ مولاناکی علمی شخصیت کااعتراف ان کی ایک کتاب مغربی میڈیا والی سے ہوتاہے جس میں انھوں نے یہودی کی سازش اور صحافت کی پول کھول دی ہے دینی علوم کے ساتھ عربی ادب میں بھی بڑی مہارت رکھتے تھے، جو لوگ ادبی تنقید سے واقف ہیں وہی جان سکتے ہیں کہ تنقید میں مہارت حاصل کرنا کتنا مشکل کام ہے۔مفتی اکرام ندوی نے کہاکہ مولانامرحوم اختلافی باتیں اوردوسروں کی ادنی سی بھی برائی سنناپسند نہیں کرتے تھے،آج ہماراحال یہ ہے کہ ہم اپنی کمی نہیں دیکھتے ،چھوٹی چھوٹی باتوں پرعلما کولعن طعن کرنے لگتے ہیں۔ مولاناشہاب الدین ندوی ازہری نے کہاکہ دھیرے دھیرے ہمارے درمیان سے صالح علما اٹھتے جارہے ہیں ،ایسے وقت میں ہمیں اپنے صالح معاشرہ کے وجود کے لیے یہ دعاء کرنی چاہیے کہ اللہ ہمیں ایک صالح عالم عطافرمادے، انہوں نے مولانا سے اپنے تعلقات کا ذکر کیا ۔

 مولاناعبدالغفارندوی صاحب نے کہا کہ ہماری پہلی ملاقات جالنہ میں ہوئ آپ کوآپریشن کراناتھا تقوی کایہ عالم تھا کہ بیماری کی حالت میں بھی جماعت سے ہی نمازپڑھتے تھے، اس حال میں بھی ان کی تہجد کبھی قضا نہیں ہویی۔ مولاناامتیاز ندوی نے کہاکہ کوروناوائرس کی زدمیں جب سے ہماراملک آیاہے تب سے مسلسل ہمارے اکابرعلما ہمارے درمیان سے گزرتے جارہے ہیں۔ایسے دورمیں جوتھوڑے بہت علما رہ گئے ہیں ان کی سلامتی کے لیے دعا کریں اوراپنے ہرمعاملے کے حل کے لیے ان سے رجوع کریں ۔ مولانا کہاکہ عوام کی گمراہی کاسبب عوام کاعلما سے رابطہ کامنقطع ہوناہے۔اس لیے علما سے اپنارشتہ استوارکیجیے اوران کی باتوں پرعمل کرنے کامزاج بنائیے۔ آخیرمیں مولانامنظورشمسی قاسمی نے کہاکہ حضرت کے اندرانکساری اس طورپرموجود تھی کہ جب یکہتہ آۓ تھے توناچیزنے اپنے یہاں دعوت دی آپ نے خوشی خوشی قبول کیا،نظامت کرتے ہوۓ اشتیاق احمدندوی ازہری نے کہاکہ مولاناندوہ میں اپنے علاقہ سے منسلک طلبہ کی رہنمائی کرتے تھے خصوصایکہتہ واطراف منسلک طلبہ کرام کا۔آخیرمیں صدرمحترم کی دعاپر پروگرام کا اختتام ہوا۔اس موقع پرقاضی رضوان مظاہری،شہبازاحمد،صباعارف،ضیاءالرحمان، رضوان احمد(گلو)و دیگر اہل علم موجود تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے