سعودی عرب میں اصلاح کی کوششیں

سعودی عرب میں اصلاح کی کوششیں
سعودی نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں جری علماءاور سماجی کارکنان                 
   منورسلطان ندوی
سعودی عرب کی موجودہ حکومت ’آل سعود‘ کے ذریعہ دین کی نشرواشاعت کے حوالہ سے جوخدمات انجام پائی ہیں،وہ یقیناآب زرسے لکھے جانے کے لائق ہیں،لیکن ان خدمات کے ساتھ یہ بھی ایک تکخ حقیقت ہے کہ ایک طرف جہاںاس حکومت نے لاالہ اللہ کو اپناقومی شعاربنایااورقرآن وحدیث کو دستور کا بنیادی مآخذ قراردیاوہیںاس نے اپنے نظام حکومت میں قرآن وسنت کوپوری بالادستی نہیں دی،یہی وجہ ہے کہ اس حکومت میںبہت سی خوبیوںکے ساتھ بعض خامیاں بھی ہیں، پھرجس طرح ہرحکومت کے اپنے مصالح اوراپنی ترجیحات ہوتی ہیں،اسی طرح آل سعودکے بھی اپنے مصالح ہیں،جوملت کے مفادات اورمسلمانوں کے اجتماعی مصالح پر بھی مقدم ہوتے ہیں۔
انہی اسباب کی بناءپر یہاں کے نظام حکومت میں اصلاح کی آوازاٹھتی رہی ہے، اور خصوصا عوامی رائے عامہ کی بنیاد پر حکومت کے قیام ، عوام کو آزادی اظہارخیال عطاکئے جانے،انسانی حقوق،اسلامی نظام حکومت کے نفاذ جیسے مطالبات وہاں کے غیور علماءاوراہل دانش اور سماجی کارکنان کی طرف سے آتے رہے ہیں، اس سلسلہ میں مسلسل صدائے حق بلندکی جاتی رہی ہے،حالانکہ اس کلمہ

¿ حق کی وجہ سے حق کے علمبرداروں کو مصائب وآلام سے بھی گزرنا پڑا ہے ۔

جوحضرات نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں ہیں ان میں مختلف رجحانات کے حامل ہیں، ایک طبقہ کی رائے یہ ہے کہ سعودی میں دستوری بادشاہت کاقیام ضروری ہے، اورملک میں استقراراوروطنی اتحاد کے لئے آل سعود کا رہنا ضروری ہے،اس طبقہ کی نمائندگی سعودی کی معروف شخصیت محسن عواجی کرتے ہیںان کے ساتھ بہت سے مفکرین، دعاة، دانشوراورسیاسی کارکنان شامل ہیں،ان حضرات کی دیگرکوششوں کے ساتھ ۲۰۰۲ءمیں ’رویة لحاضرالوطن ومستقبلہ ‘۳۰۰۲ءمیں ’نداءالی القیادة والشعب معا‘ اور۴۰۰۲ءمیں ’رویة لاستقلال القضائ‘کے عناوین سے بیانات اور معروضات خاص طورپرقابل ذکرہیں۔
دوسری جماعت الحرکة الاسلامیة للاصلاح کے نام سے ہے،اس کے بانی سعد الفقیہ ہیں،جن کا بنیادی فکرہ یہ ہے کہ سعودیہ میں اسلامی نظام حکومت قائم ہوجس کی بنیاد شوری پرہو،اس مقصدکی تکمیل کے لئے خاندانی حکومت کاخاتمہ ضروری ہے،۶۹۹۱ءمیں سعدالفقیہ نے اس تنظیم کوقائم کیا۔
تیسری جماعت حزب التجدیدالاسلامی ہے جس کے بانی وقائددکتورمحمدمسعری ہیں، ان کا بنیادی مقصدبھی سعودیہ میں خلافت اسلامیہ کا قیام ہے،۴۰۰۲ءمیں اس کاقیام ہواہے۔
حزب الامة الاسلامیة:یہ بھی ایک سیاسی جماعت ہے،۱۱۰۲ءمیں اس کاقیام ہوا ہے، اس کی تاسیس میں سعودیہ کے متعدد علماءودانشورشامل ہیں۔
 کمیونسٹوں کاایک گروپ الحزب الشیوعی فی السعودیہ کے نام سے ہے،۵۷۹۱ءمیں اس کاقیام ہوا،یہ دونوں تنظیمیں بھی سیاسی اصلاح کے لئے کوشاں ہیں ۔
حقوق انسانی کے نام سے۳۹۹۱ءمیں ’لجنة الدفاع عن الحقوق الشرعیہ‘اور۹۰۰۲ءمیں جمعیة الحقوق المدنیة والساسیة فی السعودیة ‘ کاقیام عمل میں آیا،لیکن قیام کے فورابعدہی ان پرپابندی لگادی گئی،کیونکہ یہ دونوں تنظمیں اسلامی پس منظرمیں قائم ہوئی تھیں۔
سعودیہ میں سیاسی اصلاح کے لئے آواز بلندکرنے والے اوراس بنیادپرقیدوبندکی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی فہرست بہت طویل ہے،چنداہم شخصیات یہ ہیں :
سعد الفقیہ:آپ کاپورانام سعدبن راشد بن محمدالفقیہ ہے،معروف سرجن ، اسسٹنٹ پروفیسر، سعودی حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں تنظیم الحرکة الاسلامیہ للاصلاح کے بانی اورترجمان ہیں،قبیلہ تمیم کی شاخ بنوسعدسے ان کاتعلق ہے،طب اور سرجری کی اعلی تعلیم ملک سعود یونیورسٹی ریاض سے حاصل کی، برطانیہ میں طب میں مزیدتعلیم حاصل کی ،اس کے بعدملک سعود یونیورسٹی کے میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہوئے۔
ڈاکٹرسعدالفقیہ کاشمارسعودی عرب میں اصلاحی کاموں کے لئے انتہائی سرگرم شخصیات میں ہوتاہے،انہوںنے اپریل ۱۹۹۱ءاور جولائی ۲۹۹۱ءکے اس محضرنامہ پرستخط کیا تھا جوملک فہدکی خدمت میں پیش کیا گیا،اس محضرنامہ میں ان سے سیاسی اصلاح اورملک میں کرپشن کے خاتمہ کامطالبہ کیا گیا تھا ، ۳۹۹۱ءمیں انہوں نے محسن العواجی اور محمد الخضیف کے ساتھ مل کر لجنة الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کی بنیادرکھی، اس کوقائم کرنے کی بنیادپر انہیں چارہفتے تک قیدمیں رکھا گیا ، اس تنظیم کے اہم ذمہ داروں کوقیدوبندکی سزا سے گزرنا پڑا، محمد مسعری کوسزادی گئی،ان کی شہرت کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی،یہاں تک کہ ان کے خلاف فتوی جاری کیا، اور انہیں سفرسے روک دیاگیا،ان ذمہ داران کی رہائی کے بعد باہم یہ طے ہواکہ ملک سے باہر اس تنظیم کا دفترلندن میں قائم کیا جائے، سعدالفقیہ اس کے صدر اورمحمدالمسعری جنرل سکریڑی اور ترجمان کی حیثیت سے کام کریں گے،ا سکے بعدپھر ۱۱ مارچ ۶۹۹۱ءمیں ان حضرات نے الحرکة الاسلامیة للاصلاح کی بنیادڈالی۔
ڈاکٹرسعدالفقیہ کوسعودی عرب میں زبردست عوامی مقبولیت حاصل ہے،اسی طرح انہیں سعودی عرب کے داخلی حالات اور لوگوں کے رجحانات وافکارپران کی گہری نظرہے،یہ حضرات اپنے افکاروخیالات کی ترسیل کے لئے الیکٹرانک میڈیا اور دیگر جدید ذرائع ابلاغ کااستعمال کرتے ہیں، غیر جانبدارعربی وغیرعربی چینلزپران کے پروگرام کثرت سے نشرہوتے ہیں۔
محمدالمسعری:آپ کاپورانام محمدبن عبداللہ المسعری الدوسری ہے، ۸ نومبر ۶۴۹۱ءمیں پیدا ہوئے ،ان کے والدشیخ عبداللہ بن سلیمان دیوان المظالم کے رئیس تھے،جبکہ ان کی والدہ محترمہ امام الحرمین محمدعبدالرزاق کی صاحبزادی تھیں ،لجنة الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کے قیام کے بعد مئی ۳۹۹۱ءمیں لجنة کے ترجمان بنے،لیکن اس کے فورابعدانہیں ۵۱مئی ۳۹۹۱ کو قید کر دیا گیا،اسی سال رہائی کے بعدیمن کے راستہ سے لندن چلے گئے،مارچ ۶۹۹۱ءمیں حرکة الاسلامیہ للاصلاح کے تاسیس میں شرکت کی ، اس کے بعدمارچ ۴۰۰۲ءمیں حزب التجدید الاسلامی کے نام سے الگ تنظیم قائم کی،جس کا بنیادی مقصدتمام اسلامی ممالک کوصحیح اسلامی نظام سے روشناس کرانااورخلافت راشدہ کے کے منہج کے مطابق حکومت کے قیام کی کوشش ہے،فکراسلامی کی تجدیداوراسلامی نظام حکومت کے احیاءکے تعلق سے ان کامطالعہ بڑاعمیق ہے،وہ اس وقت لندن میں قیام پذیر ہیں اور مختلف جہات میں تجدیدواصلاح کے لئے کوشاں ہیں،ان کی فکروعمل کادائرہ صرف سعودی حکومت نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک ہیںجہاں طاغوتی نظام قائم ہیں۔
www.tajdeed.net
محسن العواجی:معروف داعی ، سرگرم سیاسی شخصیت،انقلابی رہنما،زرعی علوم میں ماسٹرڈگری اورویلزیونیورسٹی سے حیاتیات پرڈاکٹریٹ کیا،ملک سعودیونیورسیٹی کے ایگری کلچرل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہوئے،آپ مختلف عالمی تنظیموںسے وابستہ ہیں،جن میں الاتحادالعالمی لعلماءالمسلمین ، الموسسة الدولیة للقدس خاص طورپرقابل ذکرہیں، اپریل ۳۹۹۱ءمیں سعدالفقیہ اور محمدالحضیف کے ساتھ مل کرلجنة الدفاع عن الحقوق الشرعیہ کے قیام کے لئے کوشش کی ، لیکن فوراہی اس تنظیم پرپابندی عائد کردی گئی، ان کے بانیوں کوقیدکردیاگیا،آپ مستقل مقامی،اوربین الاقوامی ذرائع ابلاغ پرمختلف جدیدمسائل اورحالات پرمباحثہ اور اظہار خیال کرتے رہتے ہیں،سعودی عرب کی متعدد مساجد میں امامت وخطابت کافریضہ انجام دیتے رہے،ویلزیونیورسیٹی برطانیہ میں اسلامک سنٹرکے صدربھی رہے۔
مصرمیں فوجی بغاوت کی مخالفت اور محمد مرسی کی واپسی کے مطالبہ والے محضرنامہ پر سات ہزارسے زائدسعودی شہریوں کے ساتھ دستخط کیا،جس کی بنیادپر۳۱جولائی ۳۱۰۲ءمیں انہیں گرفتارکرلیاگیا۔انہوں نے شہزادہ ولیدبن طلال کی بے پناہ جائداد اوراس کی عیاشیوں اورخرمستیوں کو اپنے ایک مضمون میں اجاگر کیاہے ،اس مضمون کا عنوان ’قارون العصر‘ہے،اسی طرح انہوںنے امیر خالدبن فیصل بن عبدالعزیز کے نام بھی ایک مو

¿ثراورپرسوز اصلاحی خط لکھا ، یہ دونوں تحریریں ان کی ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔

www.mohsenalawajy.com
سلیمان ابراہیم الرشودی : آپ سلیمان الرشودی کے نام سے معروف ہیں،سعودی عرب میں قضاءکی خدمت سے وابستہ رہ چکے ہیں، ماہر وکیل ، اور سرگرم سیاسی شخصیت ہیں،اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لئے معروف ہیں،انسانی حقوق کے لئے ہمیشہ سرگرم عمل رہے، متعدد بار نظر بندہوئے،جیل میں ڈالے گئے،۱۹۹۱ءمیں سو علمائ،قضاة اور مفکرین کے ساتھ اس محضرنامہ پر دستخط کیاجن میں اصلاح کامطالبہ کیاگیا تھا ، یہ محضرنامہ ملک فہدکوپیش کیاگیا،۲۹۹۱ءمیں لجنة الدفاع کی تاسیس میں شریک ہوئے، ۳۰۰۲ءمیں ’رو

¿یالحاضرالوطن ومستقبلہ ‘کے عنوان سے خطاب کیا،جس میں آزادی ، شوری کا انتخاب ، مال کی تقسیم میں عدل، امریکہ کی گرفت سے آزادی کامطالبہ تھا۔ ۷۰۰۲ءمیں پانچ سال جیل میں رہے،۲۱۰۲ءمیں ’حکم المحاضرات والاعتصامات فی الشریعة الاسلامیة ‘کے عنوان سے محاضرہ دینے پرنظربندہوئے۔

ناصرسعید :اپنے عنفوان شاب یعنی ۲۳۹۱ءسے ہی سعودی حکومت میں اصلاح کے علمبرداروں میں ہیں،انہوں نے ۳۵۹۱ءمیں ملک سعودکوپورے جزیرة العرب کومتحد کرنے سے متعلق اپنے مطالبات پیش کئے، جس میں انہوں نے سعودی میں آزادانہ انتخاب کا مطالبہ کیا،انہوں نے اس بات کابھی مطالبہ کیاکہ سعودیہ کادستورقرآن وحدیث اورعدل اسلامی کے مطابق ہو، انہوں نے سعودیہ کی تاریخ پرایک مستقل کتاب’تاریخ آل سعود‘اورایک کتاب ’حقائق عن القہر السعودی‘لکھی ہیں،مصرمیں اذاعة صوت العرب کے نام سے سعودیہ مخالف پروگرام کے نگراں بھی رہے،ان کی فکرکادائرہ کارصرف داخلی اصلاح نہیں ہے بلکہ وہ ملک کی خارجہ پالیسی میں بھی اصلاح کے زبردست داعی ہیں، خاص طورپرانہوں نے امریکہ کے ماتحتی کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
سعید بن زعیر: ماہر ابلاغی ، داعی ، فعال سیاسی شخصیت ہیں ، سعودی عرب میں اصلاح کے بڑھتے ہوئے رجحان میں شیخ کی کوششوں کابڑارول رہا ہے ، یہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ۱۱۴۱ھ میں ملک فہدبن عبدالعزیزکی خدمت میں پیش کردہ مطالبات پردستخط کیاتھا،ان سرگرمیوں کی بنیادپرشیخ کو تقریر وتحریر اور محاضرات سے وزارت داخلہ کی طرف سے روکاگیا،پھر۵۱۴۱ھ میں الصحوة کے قائدین سلمان العودة اورسفرالحوالی کے ساتھ انہیں بھی قیدوبندکی صعوبتوں سے گزرناپڑا۔
سعودمختارہاشمی:داعی اور مفکر اپنی جرات وبیباکی کے لئے مشہورہیں، متعدد بار نظر بند ہوئے،اذیتیں دی گئیں، تشددکانشانہ بنایاگیا،جامع عثمان بن عفان میں خطیب تھے ، ۵۰۰۲ءمیں اس خطابت سے روک دیئے گئے، ۷۰۰۲ءمیں دیگر۹ شخصیات کے ساتھ گرفتارکئے گئے جو اصلاحی بیان ملک کے نام تیارکررہے تھے، جس میں عوامی حقوق کامطالبہ کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ مختلف میدانوں کے ماہرین اوراعلی دماغ والے شریک ہیں۔
http://ar.alkarama.org/
http://www.saudmukhtar.com/
عبداللہ حامد:مفکر،سرگرم سماجی کارکن، جامعہ ازہرسے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے، سرگرم سیاسی شخصیت ، لجنة الدفاع عن الحقوق الشرعیة فی السعودیة کی تاسیس میں دیگرافرادکے ساتھ شریک رہے،۲۹۹۱ءمیں قائم ہونے والی تنظیم جمعیة الحقوق الانسان الاولی السعودیة کے چھ سرگرم بانیین میں سے ہیں،اپنی سیاسی سرگرمیوں اوراصلاحی کوششوں کی وجہ سے متعدد بار جیل گئے، اور سفرسے روکے گئے۔
عبدالکریم الخضر:
جامعہ قصیم کلیة الشریعہ میں فقہ مقارن کے پروفیسر،جمعیة الحقوق المدنیة والسیاسیہ فی السعودیة کی تاسیس میں شامل،۳۱۰۲ءمیں قید کئے گئے۔
علی الدمینی:
مشہورانقلابی شاعر ہیں ، اصلاحی کوششوں اورانسانی حقوق سے متعلق سرگرمیوں میں شریک رہتے ہیں۔
مبارک بن زعیر:جامعة الامام محمدبن سعودکے کلیة اللغة میں اسسٹنٹ پروفیسرہیں،متعددبارقیدکئے گئے۔
متروک الفالح:
جامعہ ملک سعود ریاض میں سیاسیات کے پروفیسر،سعودی عرب میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ، مرکزدرسات الوحدة العربیہ کے ممبر، یہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ۶۱دسمبر۳۰۰۲ءکوملک عبداللہ کی خدمت میں ’الاصلاح الدستوری کے نام سے محضرنامہ پیش کیاتھا،اس پردستخط کرنے والوں میں یہ بھی شامل ہیں،بڑے صاحب قلم اورصاحب فکر ہیں ،بہت سی کتابیں منظرعام پرآچکی ہیں۔
محمد البجادی:
سرگرم سیاسی کارکن،اورجمعیة الحقوق المدنیة والسیاسیة فی السعودیہ کے بانی رکن۔
محمد سعید طبیب:
وکیل،اورسرگرم سیاسی شخصیت،الاصلاحی الدستوری اورالرویة جیسے مطالبات اور محضرنامہ پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔
محمد فہد القحطانی:
امریکی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی،اور ریاض کے المعہد الدبلوماسی میں معاشیات کے پروفیسرہوئے،سرگرم سیاسی قائد، جمعیة الحقوق المدنیہ والسیاسیہ فی السعودیہ کے تاسیسی رکن،متعددبارجیل گئے ، اوران کے اسفار پر پابندی لگائی گئی۔
ولیدابوالخیر:وکیل،انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ، فوربس میگزین انہیں ٹوئیٹر پرسب سے زیادہ حاضررہنے والی سوشخصیات میں شامل کیاہے۔
ان کے علاوہ اوربھی بہت سی شخصیات ہیں،جوسعودی کے نظام حکومت میں اصلاح کے لئے کوشاں ہیں،ان کے علاوہ دعاة کی بڑی تعدادہے ،جودعوتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
(مصدر:ar.wikipedia.com)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے