ڈاکٹرمحمدمرسی۔ایک تعارف

مصرکے مردآہن،بے مثال قائدومدبر،ملت اسلامیہ کے عظیم رہنما،سابق صدرمصر
ڈاکٹرمحمدمرسی۔ایک تعارف
                                                                                                                      سلمان نسيم ندوی
بلاشبہ اکیسویں صدی کی تاریخ جب رقم کی جائے گی توانصاف پسندمو

¿رخ مصرکے معزول اورمظلوم صدرمحمدمرسی کوبحیثیت حاکم اوربحیثیت ایک انسان،تاریخ کے صفحات میں نمایاںمقام دینے پرمجبورہوگا،اس لئے کہ مرسی کی ایک سالہ مدتِ صدارت کے حالات وواقعات سے مرسی کی جوشخصیت ابھرکرسامنے آئی ہے، اگرذرائع باوثوق نہ ہوں تواِس دورپُرفتن میں ایسی شخصیتیں حقیقت سے زیادہ افسانوی محسوس ہوتی ہےں، عہدہ

¿ صدارت پرفائز ہونے کے بعدانہوں نے جب پہلاخطاب کیا تودوران خطاب ان کے بیٹے نے ان کوٹوک دیااور کہا: اگرآپ کوئی غلطی کریںگے توہم اللہ اوراس کے رسول کے قانون کی روشنی میں آپ کی اس غلطی کی اصلاح کریں گے، صدرمملکت نے بھری مجلس میں اپنے بیٹے کی اس جرا

¿ت کوخندہ پیشانی سے قبول کیاسلام ہوایسے بیٹے پر اورسلام ہوایسے باپ پر!!!

 ایک ستم رسیدہ شخص صدرکے گھرکے باہر، ان کے خلاف بلندآہنگی سے گستاخانہ کلمات کہتاہے، جناب صدرگھرسے باہرنکلتے ہیں، اس شخص سے مسکراکر ملتے ہیں ، اس کے سرپر ہاتھ پھیرتے ہیں، اورکہتے ہیں:بیٹے ! تمہیں حق ہے کہ اپنے صدرسے اپنی شکایت بیان کرو....کیایہ اسی دورکی کہانی ہے؟
الکٹرانک دنیانے دیکھاہوگا کہ صدر بننے کے بعدیہ شخص بیت اللہ کی زیارت کرتاہے، طواف کے بعداللہ کے اس بندے کے ہاتھ اپنے رب کے حضور اُٹھ جاتے ہیں، آنکھوں سے اشکوں کا سیلِ رواں جاری ہے،یہ خشیت، یہ عجزودرماندگی اوریہ واقعات یہ ثابت نہیں کرتے کہ مصر کے اس مظلوم صدر کا سب سے بڑاجرم یہ تھاکہ ان کا ظاہر اور باطن، فکراورعمل دونوں ایک تھا، اورآج کے طرزسیاست میں یہی وہ جرم ہے جس کو دنیا کا کوئی ملک برداشت کرنے کےلئے تیارنہیں ہے تومصرکیسے برداشت کرسکتاتھاجس کی خمیر میں گرگٹ کی طرح رنگ بدلناازل سے لکھ دیا گیاہے.... ہاضمہ کتناہی خراب کیوں نہ ہو صالح غذاکی افادیت سے کوئی انکارنہیں کر سکتا ، مصرکوبھی ایک نہ ایک دن اس جامِ حیات اورلقمہ

¿ نشاط کوقبول کرناہی ہوگا، یہی حق وباطل کی تاریخ ہے، انشاءاللہ!ذیل میںاس طاقتورترین شخصیت کی زندگی کاایک خاکہ پیش خدمت ہے۔

نام:آپ کاپورامحمدمرسی بن عیسی العیاط ہے، محمدمرسی سے معروف ہیں،۸اگست ۱۵۹۱ء میں مصرکے مشرقی خطہ میں عدوہ نامی گاﺅں میںپیداہوئے،والدکاشتکارتھے،ماںایک گھریلو خاتون تھی،اپنے گھرکی سب سے بڑی اولاد ہیں، خاندان میں دوبہن اورتین بھائی ہیں ۔
تعلیم:ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی، پھراعلی تعلیم کےلئے قاہرہ گئے،جہاں ۵۷۹۱ءمیں انجینئرنگ میں امتیازی نمبرات سے بکالوریوس(گریجویشن) کیا، ۸۷۹۱ءمیں قاہرہ یونیورسٹی سے ماجستیر (ایم اے) کیا ، تعلیم میں تفوق اور نمایاں امتیازکی وجہ سے جنوبی کیلی فورنیا یونیورسٹی کی طرف سے ان کو اسکالر شپ جاری کیا گیا ، اور پھراسی یونیورسٹی سے انہوں نے ۲۸۹۱ءمیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ۔
تدریس:سب سے پہلے وہ قاہرہ یونیورسٹی میں اسسٹنٹ ٹیچرہوئے،پھر جنوبی کیلی فورنیا میںاسسٹنٹ ٹیچرربنے،بعدمیںوہیں اسسٹنٹ پروفیسربھی مقررہوئے،اس کے بعد۵۸۹۱ءسے ۰۱۰۲ءتک زقازیق یونیورسٹی کے انجینیئرنگ کالج کے پروفیسر اور پھر ہیڈ رہے، اس کے علاوہ انہوں نے لاس انجلاس ،لیبیا، اورطرابلس کی یونیورسٹی میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں،معدنیات سے متعلق آپ کی کئی علمی اورقیمتی ریسرچ ہیں ، اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے ناساNasaکی فضائی کمپنی نے ان کی خدمات حاصل کیں،اورانہوں نے وہاں بہت سے قیمتی تجربات پیش کئے،اورایسی قیمتی معدنیات ایجادکیںجوفضامیں راکٹ کی تیز رفتاری سے پیدا ہونے والی شدیدحرارت کو برداشت کرسکے ۔
تعلیم سے سیاست تک:
اخوان المسلمین سے فکری طور پر ۷۷۹۱ءمیں جڑے،اورتنظیمی طورپر۹۷۹۱ءمیں شریک ہوئے،۲۹۹۱ءمیںجماعت کے سیاسی ونگ کے عضوتاسیسی بنے،۵۹۹۱ءاور۰۰۰۲ءکے پارلیمانی انتخاب میں شریک ہوئے اور کامیابی حاصل کی،اخوان کے پارلیمانی ترجمان بھی بنے،۵۰۰۲ءکے پارلیامانی انتخاب میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے ریکارڈقائم کیا، قطارسعیدکے حادثہ میں پارلیمنٹ میں سب سے مو

¿ثراوراہم آوازانہیں کی تھی، اور میڈیا نے ان کے سوال و جواب کوخراج تحسین پیش کیا،اسی دوران وہ اخوان کے ذیلی شعبہ’ تنظیم برائے مقابلہ صہیونیت‘ کے رکن بنے،سیاسی پارٹیوں کی بین الاقوامی کانفرنس کے رکن بھی منتخب ہوئے، صہیونی منصوبوں کوسبوتاژ کرنے کی مصری تنظیم کے بھی رکن تاسیسی بنے،۴۰۰۲ءمیں قومی محاذ برائے تبدیلی (الجبہة الوطنیة للتغیر) کی تاسیس میں شریک ہوئے،۱۱۰۲ءمیں مصرکی حفاظت کےلئے جمہوری اتحادکی تاسیس میں شریک ہوئے،جس میں تقریبا چالیس سیاسی جماعتیں شریک ہوئیں ، ۰۳اپریل ۱۱۰۲ءمیں اخوان کی مجلس شوری نے اپنے سیاسی ونگ’ حریت وعدالت پارٹی‘ کےلئے ان کوصدر منتخب کیا،۲۱۰۲ءکے مصری انتخاب میں اخوان نے محمدمرسی کو خیرت شاطر کی بعض قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے انتخاب میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے محمد مرسی کو جماعت کی نمائندگی دی،۴۲جون ۲۱۰۲ءمیں مصرکی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ محمدمرسی نے انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں ۷۱۵ % ووٹ حاصل کئے ،جبکہ ان کے مدمقابل احمد شفیق کو 48.3%ووٹ حاصل ہوئے،اس اعلان کے چندگھنٹوں کے بعد مرسی نے حریت وعدالت پارٹی کی صدارت اوراخوان المسلمین کے مکتب الارشادکی رکنیت سے مستعفی ہونے کااعلان کیااورمصرکے جمہوری صدارت کے عہدہ پرفائز ہوگئے ، یہاں تک کہ ۳ جولائی ۳۱۰۲ءمیں فوجی بغاوت کے نتیجہ میں انہیں عہدہ صدارت سے معزول کردیاگیا۔

دعوت کی راہ میں مصائب:
۸۱مئی ۶۰۰۲ءمیں ایک عوامی مظاہرہ میں ان کوگرفتارکیاگیااورسات ماہ جیل میں رہے، ان کے ساتھ پانچ سواخوانی بھی گرفتار تھے ، ۸۲جنوری ۱۱۰۲ءمیں دوبارہ قیدکئے گئے، اور ساتھ میں اخوان کے ۴۳اعلی رہنمابھی قید کئے گئے،۰۳جنوری ۱۱۰۲ءکوان سب کو رہا کر دیاگیا،لیکن مرسی نے قیدخانہ کوچھوڑنے سے انکار کردیا اور میڈیاسے مطالبہ کیاکہ وہ حکومت سے اس قیدکی وجہ اور اسباب کی وضاحت کا مطالبہ کرے، جنوری ۱۱۰۲ءکی عوامی تحریک میں ان کے کئی فرزندوں کوحادثات کاشکارہونا پڑا،۲فروری ۱۱۰۲ءمیں تین سوشرپسندوں نے ان کی بیٹے عبداللہ کادیگرسترلوگوں کے ساتھ محاصرہ کرلیا،اورپھروتی کامطالبہ کیا،ان کے بیٹے اسامہ نے پھروتی کے سلسلہ میں تگ ودو کی توپولیس نے انہیں گرفتار کرلیا اور زقازیق کی فوجی کیمپ میں ۵۳ گھنٹے تک حراست میں رکھا،انہیں زدکوب کیا،ہڈیاں تک توڑ ڈالی ، لباس تارتارکردیا،پھروتی کی رقم چرالی اور شناختی کارڈبھی ہضم کرگئے،ان کے فرزند عمر اس دن مظاہرہ میں شریک تھے، تو شرپسندوں اور فورس نے ان پرحملہ کردیااور لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی،ان کے سرمیں سوئیاں چبھوئی گئیں اوراس قدراذیتیں دیں کہ دوہفتہ تک گھرمیں بسترپرپڑے رہے۔
محمد مرسی ہی مصرکے صدرکیوں؟
بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کررہاہوگاکہ مصرکے عہدہ

¿ صدارت کے لئے آخرمرسی ہی کیوں؟ اوراس پرلوگوں کا اصرارکیوں؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ مصرکی موجودہ قیادت میں کوئی شخص ایسانہیں جو ان خصوصیات کاحامل ہوجن کے مرسی حامل ہیں، ذیل میں چندوہ نقاط پیش کئے جاتے ہیں جو ان کومصری قیادت کا حقدار بناتی ہیں:

۱۔ ان کے پاس مصرکی ترقی کاایک واضح عملی خاکہ تھااوراس خاکہ میں رنگ بھرنے کےلئےان کے ساتھ ایک ایسی جماعت تھی جن کوپارلیمانی اکثریت حاصل تھی۔
۲۔محمدمرسی مصرکے عناصرزندگی اور سیاسی جماعتوں سے مضبوط اورنمایاں تعلق رکھتے تھے۔
۳۔ان کی پیدائش ،نشوونمامصرکی گلیاروں میں ہوئی،وہ مصرکے رنج وغم ،اس کے خواب ، اس کے منصوبے اوراس کے عزائم سب میں برابرشریک وسہیم رہے۔
۴۔وہ بین الاقوامی طورپرنمایاں اور وسیع تعلقات کے حامل ہیں۔
۵۔وہ تجربہ کارتھے اوران کے پاس ایک مکمل منصوبہ تھامصرکے تمام مشکلات اور مسائل کے حل کا،وہ اس عوام کی اولو العزمیوں کوپرِپروازدیناچاہتے تھے جنہوں نے آزادی وانصاف کوحاصل کرنے کےلئے جنوری ۱۱۰۲ء کی تحریک چلائی تھی۔
مصدر:آزادموسوعةویکیپیڈیاعربی ar.wikipedia.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے