کاش ہماری توجہ اس طرف بھی ہو!

کاش ہماری توجہ اس طرف بھی ہو!
منورسلطان ندوی،لکھنؤ
مئی جون کی گرمی میں دوپہرکے وقت سڑک سے گزررہے ہوں،چلچلاتی دھوپ ہو،جسم پسینہ سے شرابوراورحلق پیاس سے کانٹابناہواہو،ایسے وقت اگرکہیں پانی کی سبیل نظرآجائے،ٹھنڈاپانی تقسیم ہوتاہوادکھائی دے توآپ کیسامحسوس کریں گے، اورپھر آسودہ ہوکرپانی پینے کے بعدآپ کے دل سے کس قدردعائیں نکلیں گی،آج کل راستہ چلتے ہرفردکایہی حال ہے،پیدل چلنے والوں،رکشہ والے،غریب مسافراورمتوسط درجہ کے لوگوں کے لئے راستوں پر، چوراہوں پرٹھنڈے پانی کاانتظام نعمت غیرمترقبہ سے کم نہیں ہوتا،ستائش کے قابل ہیں وہ افراداورتنظیمیں جوشہروں کے چوراہوں پراس طرح بلاتفریق مذہب وملت تمام انسانوں کے لئے ٹھنڈے پانی کاانتظام کرتے ہیں،صدآفریں ہے ان کاحوصلہ اوران کی فکر،یہ عمل جہاں بڑاکارخیراورانسانیت دوستی کی علامت ہے وہیں اپنے آپ میں ایک خاموش پیغام بھی ہے کہ آج بھی انسانیت کے دکھ دردکومحسوس کرنے والے موجودہیں،منافرت کے ماحول اورفرقہ واریت کی مسموم فضامیں انسانیت کی شمعیں روشن کرنے والے زندہ ہیں ۔
عام طورپراس طرح کاانتظام غیرمسلم بھائیوں یاان کی تنظیموں کی طرف ہوتاہے،بعض تنظیمیں تومستقل اس کام کو اپنامشن بنائے ہوئے ہیں، اور ہرسال ان کی طرف سے متعین جگہوں پرپانی کاانتظام ہوتاہے،ہرگرمی میں وہ انسانوں کی خدمت کے لئے تیاررہتے ہیں،اسی طرح بعض علاقوں میں ایک خاندان کے افرادمل کربھی یہ کار خیر انجام دیتے ہیں،یہ ساراعمل بڑے جذبے اورخلوص کے ساتھ انجام دیاجاتاہے،ان کے عمل سے صاف محسوس ہوتاہے کہ وہ اس کام کو بڑے ثواب کی چیزکی سمجھتے ہیں،اس کے مقابل مسلم تنظیمیں ہیں ان کی سرگرمیاں اس سمت صفرکے برابرہیں،شہرکی سڑکوں اورچوراہوں سے گزرتے ہوئے شایدبایدہی کسی مسلم تنظیم کی طرف پانی کاانتظام دکھائی دے گا،حالانکہ یہ ایسازبردست کام ہے جس میں مسلم تنظیموں کوخوب پیش پیش رہنا چاہیے،اسی طرح مسلمانوں کے متمول طبقہ کوبھی ایسے انتظامات کے لئے کوشش کرناچاہیے،یہ بظاہرچھوٹاکام ہے،لیکن حقیقت کے لحاظ سے بہت اہم اور انتہائی مفیدوضروری ہے،پھرانسانی خدمت کے ساتھ مسلمانوں کے لئے دین کی خدمت بھی ہے،ہمارادین ایسے تمام انسانی خدمات کے لئے مسلمانوں کومہمیز کرتا ہے ،اورایسی سرگرمیاں اللہ تعالی کے نزدیک بہت پسندیدہ ہیں،یہ جنت میں داخلہ کابہترین ذریعہ ہیں،اللہ کاتقرب حاصل کرنے کاوسیلہ ہیں، اسی طرح بلاتفریق مذہب رفاہی اورسماجی کاموں سے انسانوں کے درمیان فاصلے کم ہوتے ہیں،آپسی بھائی چارہ کافروغ ہوتاہے،اورسب سے بڑ ھ کریہ کہ انسانی قدریں جومٹتی جارہی ہیں اورانسانیت کے سوتے جوخشک ہوتے جارہے ہیں ان کوتوانائی ملے گی،اورخودغرضانہ مزاج جس طرح فروغ پارہاہے اس پرروک لگ سکی گی ۔
احادیث میں انسانی خدمات اوربطورخاص پانی پلانے ،پانی کاانتظام کرنے سے متعلق بڑے فضائل مذکورہیں، حضرت سعدبن عبادہؓ صحابی رسول ہیں،ان کی والدہ کاانتقال ہوگیا،وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے اوردریافت کیاکہ اے اللہ کے رسول !میری ماں کاانتقال ہوگیاہے ،ان کے لئے کس طرح کاصدقہ کرنابہترہے،رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:پانی،یعنی پانی کاانتظام کرو،چنانچہ حضرت سعدبن عبادہ نے کنواں کھودوایااورکہاکہ یہ کنواں میری والدہ کے نام سے وقف ہے۔(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر:۱۶۸۳)
ایک روایت میں یہ بھی مذکورہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اے سعد!میں تجھے ایسے کام بتاؤں جوکرنے کے اعتبارسے ہلکے پھلکے ہیں،لیکن اس کا اجروثواب بہت زیادہ ہے،وہ عمل یہ ہے کہ تم لوگوں کوپانی پلایاکرو۔(مجمع الزوائد،حدیث نمبر:۴۷۳۰)
حضرت ابوسعیدخدری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:جس نے کسی ایسے مسلمان کوکپڑاپہنایاجوکپڑے کاضروتمندتھااللہ تعالی اسے جنت کاکپڑاپہنائیں گے،جس نے کسی بھوکے مسلمان کوکھاناکھلایااللہ تعالی جنت کے پھلوں سے اس کی ضیافت فرمائیں گے ،اورجومسلمان کسی پیاسے کوپانی پلائے گااللہ تعالی اسے جنت کی مہربندشراب پلائیں گے۔(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر:۱۶۸۴)
ایک صحابی نے دریافت کیااے اللہ کے رسول!وہ کون سی چیزہے جس سے روکنادرست نہیں ہے،آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:نمک،اس صحابی نے دوسری باریہی سوال کیاتورسول اللہ ﷺ نے جواب دیا:پانی،تیسری باریہی سوال کیاتوآپ ﷺ نے ارشادفرمایا:’خیرکے کام کرناتمہارے لئے زیادہ بہترہے‘۔(سنن ابی داؤ،حدیث نمبر:۳۴۷۸)
بعض احادیث میں تین آدمیوں کے لئے سخت وعیدآئی ہے ،ان میں ایک وہ آدمی بھی ہے جس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی ہو،لیکن وہ پیاسے مسافرکوپانی نہ دے،ایسے شخص کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کاارشادہے:’لاینظراللہ الیہم یوم القیامۃ ولایزکیہم ولہم عذاب الیم۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر:۲۳۵۸)اللہ تعالی ایسے انسان کی طرف قیامت کے دن نظراٹھاکربھی نہیں دیکھے گا،نہ ان کوپاک فرمائے گا،اورایسے آدمی کے لئے دردناک عذاب ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کاشتکاروں سے متعلق فرمایا:کوئی اپنی ضرورت سے زائدپانی دوسروں کو لینے سے منع نہ کرے، اگر ایساکروگے تواس کی وجہ سے فصل کی کمی ہوجائے گی۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر:۲۳۵۳)
ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے ایساعمل دریافت کیاجوجنت میں داخل ہونے کاذریعہ ہو،رسول اللہ ﷺ نے اس سائل سے پوچھاکیاتمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہیں،انہوں نے کہانہیں،رسول ﷺ نے فرمایا:لوگوں کوپانی پلاؤ،جب لوگ موجودنہ ہوں توان کے گھروں میں پانی پہونچاؤ اور جب لوگ موجودہوں توان کے لئے پانی کاانتظام کرو۔(مجمع الزوائد،حدیث نمبر:۴۷۲۵)
اسلامی شریعت میں انسانوں کے علاوہ جانوروں کوبھی پانی پلانا ثواب ہے،احادیث میں اس کابھی ذکر موجودہے،کتاکوپانی پلانے اوراس کی بنیادپرمغفرت ہونے کاواقعہ مشہورہے،یہ واقعہ محض تخیل نہیں بلکہ حقیقت ہے،احادیث میں اس کاذکرہے،حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کسی زمانہ میں ایک آدمی راستہ چل رہاتھا،اسے شدت سے پیاس محسوس ہوئی،اس نے پانی تلاش کیاتوایک کنواں نظرآیا،وہاں ڈول رسی نہیں تھی،چنانچہ وہ کنواں کے اندراترااورسیراب ہوکرپانی پیا،جب وہاں سے آگے بڑھاتودیکھاکہ ایک کتاپیاس سے بلبلارہاہے،اس مسافرنے سوچاکہ جس طرح پیاس سے میرابراحال تھااسی طرح کتابھی پیاس سے بے چین ہے، چنانچہ وہ کنواں میں اترا،پانی لے جانے کے لئے اس کے پاس کوئی چیزنہیں تھی ، لہذااس نے اپناخف(چمڑاکاموزہ)نکالا،اس میں پانی بھرا،پھراس خف کواپنے دانتوں سے پکڑااوراس طرح کنویں سے باہرآیا،باہرنکل کراس نے وہ پانی کتاکوپلایا،اس عمل کی وجہ سے اللہ تعالی نے اس کی مغفرت فرمادی۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر:۶۰۰۰۹)
پانی پلانے سے متعلق ان خاص فضائل کے پیش نظرمسلمانوں نے ہردورمیں رفاہی کاموں اورخصوصاکنویں کھودوانے،نہریں بنوانے پرخاص توجہ دی ہے، تاریخ میں ایسے واقعات کثرت سے مذکورہیں،خلیفہ ہارون رشیدکی اہلیہ زبیدہ کے نہریں کھودوانے کاذکر کثرت سے کتابوں میں ملتاہے،آج ہرشہرمیں مسلم تنظیمیں کثرت سے موجودہیں،یہ تنظیمیں اپنے کاموں میں اس کام کوبھی شامل کرلیں تویہ انسانیت کی بڑی خدمت ہوگی،ساتھ مسلمانوں کی نیک نامی کاذریعہ بھی،یہ تنظیمیں اس کام کو بہتر طریقہ سے انجام دے سکتی ہیں،تھوڑی کوشش کی جائے توبہت سے نوجوان رضاکارانہ طورپراس کے تیارہوجائیں گے،لکھنؤ اور اطراف کے شہروں میں پانی کاانتظام بھی مشکل نہیں ہے،اگررضاکارنہ بھی ملیں توایک ایک جگہ کے لئے چارپانچ آدمی کافی ہوسکتے ہیں،اس طرح شہرکے مختلف علاقوں میں سڑکوں اورچوراہوں پرپانی کاانتظام آسانی سے ہوسکتاہے،اسی طرح شہرکے ذی حیثیت افرادجورفاہی اورسماجی کاموں کے لئے سرگرم رہتے ہیں ، اگر گرمی کے موسم میں کم ازکم اپنے اپنے گھروں کے سامنے ہی ٹھنڈے پانی کا انتظام کرادیں توہزاروں لوگوں اس سے سیراب ہوسکیں گے اور اس کاثواب ان کو اور ان کے مرحومین کوملے گا،بڑے اسٹیشنوں پربھی اس طرح کاانتظام ہوتومسافروں کوبڑی سہولت ہوجائے گی،کاش ہماری توجہ اس طرف بھی ہو!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے