کیاہم صرف رمضانی مسلمان ہیں؟

کیاہم صرف رمضانی مسلمان ہیں؟
منورسلطان ندوی
رمضان المبارک کی آمدسے خوشی جذبہ ایمانی کی علامت ہے،چنانچہ شعبان سے ہی رمضان کے استقبال کی تیاری شروع ہوجاتی ہے،جب رمضان کامہینہ شروع ہوتاہے تومسلم معاشرہ کی پوری کیفیت بدل جاتی ہے،گویاماحول میں ایک انقلاب برپا ہوجاتاہے،نمازوں کا اہتمام،قرآن کی تلاوت،اذکاراوردعائوں کی کثرت،صدقہ و خیرات،زبان کی حفاظت کی فکر، راست بازی،معاملات کی صفائی،الغرض مسلمانوں میں دینداری صاف طور پر نظرآتی ہے،لیکن عیدکی نمازپڑھ کرجب رمضان کوالوداع کہتے ہیںتواس کےبعد پھر وہی پرانی روش شروع ہوجاتی ہے،اورزندگی کی گاڑی اسی نہج پررواں دواں ہوجاتی ہے جس نہج پرایک ماہ قبل چل رہی تھی۔
اس طرح صاف محسوس ہوتاہے کہ مسلمان صرف رمضان میں ہی خودکودینی احکام کا پابندسمجھتے ہیں،اورباقی گیارہ مہینوں میں وہ بالکل آزادہیں،گویامسلمان رمضان میں تومسلمان رہنا پسندکرتے ہیں اورباقی دن مسلمان کے علاوہ کچھ بھی رہیںاس سے انہیںکوئی فرق نہیں پڑتا، حالانکہ سب جانتے ہیں کہ شریعت کامطالبہ اس کے برعکس ہے ، شریعت صرف رمضان کے لئے نہیں ہے،یہ توپوری زندگی کادستورالعمل ہے،یہ ایسادستورحیات ہے جس کے ایک ایک جزوپر ایمان رکھنااوراس پرعمل کرنالازم ہے، ہرکلمہ گوکے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام اعمال شریعت کے مطابق انجام دے، تبھی وہ مسلمان ہے،اوررمضان اسی بات کی تربیت کے لئے ہے، اس ماہ مبارک میں مسلمانوں کوتربیت دی جاتی ہے کہ انہیں زندگی کس طرح گزارنی ہے، اور ٹریننگ کامطلب یہ ہے کہ آئندہ ہمیں اسی کے مطابق کام کرناہے،اگرآئندہ کی زندگی ٹریننگ کے خلاف گزرتی ہے تواس کامطلب صاف ہے کہ ہم نے صحیح طریقہ پررمضان میں تربیت نہیں  لی ، رمضان کی ہماری عبادتیں اورریاضتیں محض رسمی تھیں،دکھاوے کےلئے تھیں،یہ چیزیں ہمارے دل میں نہیں اتریں،ہمارادل اب بھی پراناپاپی ہی رہا۔ 
یہ کتنی بڑی محرومی کی بات ہوگی کہ سب سے زیادہ فضیلت اورسب سے زیادہ برکت والامہینہ گزرجائے اورہماری زندگی میں کوئی تبدیلی نہ آئے،ایمان کی بادبہاری چلے اور ہم اس سے کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھاسکیں،رمضان کے دن اوررات بلکہ ہرپل رحمتوں اوربرکتوں کی برسات ہو،مینہ برسے اورہماری شقاوت میں کمی نہ آئے،ہرروزشب میں خداکامنادی مغفرت کی ندالگاتارہے اورہماری اندرجنبش تک نہ ہو۔
رمضان کامقصودنفس کاتزکیہ ہے،مادیت کی غلامی سے انسان کوآزاد کرنا ہے، اوریہ مقصداسی وقت حاصل ہوگاجب ہماراروزہ رسمی روزہ نہ ہوبلکہ حقیقی روزہ ہو،جب روزے کے تقاضے پورے ہوں گے تب ہی اس کے اثرات بھی مرتب ہوں گے۔
آج مسلمان جن حالات سے گزررہے ہیں،ان کے اسباب پرغورکریں توصاف نظرآئے گاکہ اس کی وجہ صرف اورصرف ایک ہے اوروہ ہے مسلمانوں کاحقیقی مسلمان نہ ہونا، اسلام کوپوری زندگی میں شامل نہ کرنا،ایمان کے تقاضوں پرعمل نہ کرنا، اگر ہماری زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوجائے،توپھرمسائل ومشکلات کی زنجیریں خود بخود کٹ جائیں گی، اور دنیاوآخرت دونوں جگہ ہم کامیابی سے ہمکنارہوں گے،یہ خدا کا وعدہ ہے اور خداکبھی جھوٹ نہیں بولتا۔
ذراغورکیجئے رمضان میں مسلمانوں کی جودینی حالت ہے،جس طرح دین سے تعلق اوردینی تعلیمات پرعمل مسلمانوں کی زندگی میں نظرآرہاہے،مسلم معاشروں میں راست بازی، معاملات کی صفائی،نیکی کے جذبات موجزن ہیں،اگریہ کیفت پورے سال رہے، توکیادنیامیں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی،یقیناًبہت بڑی تبدیلی آئے گی، اوراس تبدیلی کے اثرات اتنے ذبردست ہوں گے ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
ابھی رمضان المبارک کے ایام باقی ہیں،قبولیت کی گھڑیاں باقی ہیں،اس لئے اپنی دعائوںمیں اس دعاکوبھی شامل کیجئے کہ بارالٰہا!جس طرح آپ نے رمضان المبارک میں ہمیںعبادت کی توفیق دی ہے،اسی طرح پورے سال ہمیں عبادت کی توفیق عطافرما،جس طرح اس ماہ مبارک میں ہم نے زندگی کے اکثرکام شریعت کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے اسی طرح پورے سال اورپوری زندگی ہمیں شریعت پرعمل کرنے کی توفیق عطافرما!
اوراس دعاکے ساتھ عز م کیجئے ،سجدہ میں سررکھ خدائے ذول الجلال سے وعدہ کیجئے کہ انشا اللہ ہم پوری زندگی شریعت کے مطابق گزاریں گے،اوردین کے تقاضوں کواپنی تمام دنیاوی مصلحتوں پرترجیح دیں گے۔
یہ عزم کیجئے کہ
 جس طرح رمضان میں نمازوں کی پابندی کی ہے،پورے سال اورپوری زندگی نمازوں کااہتمام کریں گے!
 جس طرح رمضان المبارک میں رشتہ داروں کاخیال رکھاہے،غریبوں کی غمگساری کی ہے،اسی طرح پورے سال کریں گے!!
جس طرح رمضان میں زکوۃ کی فکرکی ہے،اسی طرح پورےسال اورپوری زندگی اپنے مال سے متعلق اللہ کے حقوق اوربندوں کے حقوق کو ادا کرنے کی فکر کریں گے!!
جس طرح اس رمضان میں دعائیں مانگی ہیں،اللہ سے لولگائے ہیں،اسی طرح آئندہ بھی کریں گے،اوراس تعلق کو ہمیشہ باقی رکھیں گے!!
جس طرح رمضان میں تلاوت کااہتمام کیا،اسی طرح پورے سال اورپوری زندگی قرآن سے تعلق رکھیں گے!!
جس طرح اس رمضان میں زبان کی حفاظت کی ہے،سچ بولا ہے،اور جھوٹ سے پرہیزکیاہے،اسی طرح پورے سال اورپوری زندگی سچ بولیں گے اور جھوٹ سے دور رہیں  گے،معاملات میں ایمانداری ہماراشعارہوگااورسچائی ہماری پہچان!!
جس طرح رمضان میں دن کے اوقات میں شدت کی پیاس اورشدت کی بھوک محسوس ہونے کے باوجودپانی اورکھانادیکھ یہ خیال آتارہاکہ خدادیکھ رہاہے اسی طرح پورے سال اورپوری زندگی ہرحرام وناجائزکودیکھ کریادکریں گے کہ میراخدامجھے دیکھ رہاہے!!
اگرہم نے سچے دل سے یہ دعامانگی اورخداسےجووعدہ کیاہے اس کوپوراکرنے کی سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی توخداعزوجل سے امیدکہ ہماری زندگی میں ضرور تبدیلی آئے گی ، اورپھریہ انفرادی تبدیلی کسی بڑی اجتماعی تبدیلی کاسبب بنے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے